اہل بیت(ع) نیوز ـ ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق،
غاصب صہیونی ریاست اسرائیل ہمیشہ سے ہی فلسطین سمیت شام اور لبنان کے علاقوں میں
در اندازی اور جارحیت انجام دیتی آئی ہے۔ ایک زمانہ تھا، جب اسرائیلی فوجیں بیروت
میں دندناتی پھرتی تھیں، لیکن یہی حزب اللہ ہی تھی جس نے غاصب اسرائیلی دشمن کو بیروت
اور لبنان سے باہر پھینکا اور ذلت و رسوائی سے دوچار کیا۔
غاصب اسرائیلی دشمن نے 2006ء میں ایک ناکام کوشش
کی، لیکن 33 روزہ جنگ میں حزب اللہ نے غاصب اسرائیلی دشمن کو دھول چٹا کر چاروں
شانے چت کر دیا تھا۔
گذشتہ سال سات اکتوبر سے شروع ہونے والے معرکہ
طوفان الاقصیٰ کے بعد سے جنوبی لبنان کے ایک سو بیس کلو میٹر طویل سرحد پر حزب
اللہ نے غاصب اسرائیلی دشمن کے خلاف جنگ کا آغاز کیا، کیونکہ دشمن نے غزہ پر بڑے
پیمانے پر جنگ مسلط کر دی تھی اور غزہ میں معصوم انسانوں کا قتل عام کیا، یعنی
فلسطینیوں کی نسل کشی کی گئی۔ حزب اللہ کا مقصد یہ تھا کہ غاصب صہیونی فوج کی طاقت
کو تقسیم کر دے اور غزہ پر جاری جارحیت کی شدت کو کم کیا جائے۔
حالیہ دنوں کے واقعات کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ
غاصب صہیونی فوج حزب اللہ کے بچھائے ہوئے جال میں بری طرح پھنس چکی ہے؛ صہیونیوں ۔
پوری ایک بریگیڈ جنوبی لبنان کی سرحد پر لگائی جا چکی ہے؛ لبنان کے علاقوں پر
بمباری کی جا رہی ہے؛ حزب اللہ کے کمانڈروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا رہا
ہے؛ ہر وہ حربہ جو غاصب صہیونی ریاست "اسرائیل" آزما سکتی ہے، آزما رہی
ہے اور لبنان سمیت حزب اللہ پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ حزب اللہ کو
جنوبی لبنان سے شمالی فلسطین میں کارروائیوں سے رو ک سکے۔
حزب اللہ کی کارروائیوں کے نتیجے میں شمال فلسطین
کے لاکھوں صہیونی آبادکار بے گھر ہوچکے ہیں، جن کو دوبارہ واپس لا کر آباد کرنا
بھی غاصب صہیونی ریاست اسرائیل اور اس کی دہشت گرد فوج کے لئے ایک بڑا چیلنج بن
چکا ہے اور تمام تر کوششوں کے باوجود وہ ایک بھی صہیونی آبادکار کو واپس لا کر
آباد کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے۔
حالیہ دنوں میں حزب اللہ اور لبنانی شہریوں کے
خلاف اسرائیلی غاصب دشمن کے حملوں میں تیزی پیجرز دہشت گردی کے بعد حزب اللہ کے
کمانڈر ابراہیم عقیل کی شہادت اور پھر بیروت اور جنوبی لبنان میں شہری آبادیوں پر
بڑے پیمانے پر بمباری ہے۔ لیکن ان سارے واقعات میں اگر دیکھا جائے تو غاصب صہیونی
فوج اور دشمن نہ تو لبنان کے لوگوں کے حوصلے کو پست کرسکا ہے اور نہ ہی حزب اللہ
کے خلاف کوئی کامیابی حاصل کرسکا ہے، ماسوائے قتل و غارت گری کے۔
دوسری جانب حزب اللہ ہے کہ جس نے پیجر حملوں اور
ابراہیم عقیل کی شہادت کے بعد کسی قسم کے دباؤ کو قبول نہیں کیا اور اگلے ہی دن
مقبوضہ فلسطین کے علاقے حیفا کو اپنے درجنوں میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ ان کارروائیوں
میں حزب اللہ نے رامات ڈیوڈ فوجی ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا اور ساتھ ساتھ حیفا میں
موجود ملٹری ٹیکنالوجی کے مرکز اور جنگی ساز و سامان بنانے والی ایک بہت بڑی فیکٹری
کو میزائلوں کا نشانہ بنا کر مکمل طور پر تباہ کر دیا۔
حزب اللہ کی ان کاروائیوں کے بعد پورے مقبوضہ
فلسطین میں غاصب صہیونی ریاست کے عہدیداروں پر سوگ طاری ہوگیا، یہاں تک کہ تمام
بڑے صہیونی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے جھوٹی اور من گھڑت خبریں پھیلانے کی بہت کوشش کی،
لیکن حزب اللہ کے حملوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی ویڈیوز نے منظر عام پر
آکر غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے تمام تر بھرم کو خاک میں ملا کر رکھ دیا۔
حیفا جلتا رہا، کوئی بچانے والا نہیں تھا۔ غاصب
اسرائیل کا نام نہاد آئرن ڈوم بری طرح ناکام ہوگیا۔ میزائل روکنے کے لئے فائر کئے
گئے میزائل خالی گھروں میں جا گرے کہ جہاں سے پہلے ہی صہیونی آبادکار گھر چھوڑ کر
فرار ہو چکے تھے۔
یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمام تر مشکل حالات
اور قربانیوں کے باوجود حزب اللہ کی پالیسی میں کس قسم کی کوئی لچک یا گھبراہٹ دیکھنے
کو نہیں ملی ہے، بلکہ کمانڈروں کے شہادت سے حزب اللہ کے جوانوں کے حوصلے مزید
مستحکم ہوئے ہیں۔
ان سب باتوں سے اہم بات یہ ہے کہ حزب اللہ نے
اپنی صلاحیت دکھا دی ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطین کے اندر ساٹھ کلو میٹر تک حملہ کرکے
دشمن کے فوجی ہوائی اڈوں کو ناکارہ کرسکتی ہے۔
لبنان پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں
چار سو سے زیادہ لوگ شہید ہوئے اور دو ہزار کے قریب زخمی ہوئے، لیکن اگلے ہی روز
حزب اللہ نے شمالی فلسطینی علاقوں سمیت تل
ابیب کو اپنے میزائلوں کا نشانہ بنایا یعنی اب ساٹھ کلو میٹر سے آگے بڑھ کر ایک
سو بیس کلو میٹر کے فاصلے پر صہیونی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ وہ کامیابیاں ہیں کہ جنہوں نے پوری دنیا کے
سامنے غاصب اسرائیل اور اس کے ہمنوائوں امریکہ اور برطانیہ سمیت یورپی حکومتوں کو
ذلیل و رسوا کرکے رکھ دیا ہے۔
منگل کے روز ہونے والی کارروائیوں میں چھ بڑے
آپریشن انجام دیئے گئے، جس کے بعد پورے مقبوضہ علاقوں میں خطرے کے سائرن بجتے رہے
اور غاصب اسرائیلی ریاست نے ایمرجنسی کا اعلان کیا۔
خلاصہ یہ ہے کہ غاصب اسرائیل یکے بعد دیگرے دہشت
گردانہ کارروائیوں کے بعد بھی مسلسل شکست کے دہانے پر پہنچتا چلا جا رہا ہے اور
حزب اللہ کی کارروائیوں میں کمی آنے کے بجائے مزید اضافہ ہونا اس حقیقت کا ثبوت
ہے کہ حزب اللہ کے بارے میں غاصب اسرائیلی دشمن کے دعوے اور حساب و کتاب مکمل طور
پر غلط ثابت ہؤا ہے اور جعلی اسرائیل کو ـ جو پہلے غزہ میں ناکام ہؤا تھا ـ اب
لبنان میں مسلسل شکستوں اور ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110